حقیقت قانون مفرد اعضاء ( Haqeeqat Single Organ Pathy)

کچھ قانون مفرد اعضاء کے بارے میں

About Single Organ Pathy

قانون مفرد اعضاء ایک ایسا طریقہ علاج ہے جس میں تشخیص و علاج بہت سائنٹفک ، آسان، اور تیز ترین شفاء کا حامل ہے۔ جس کے اصول و شرائط کو سیکھنا ہر طبیب کے لیئے لازمی ہے۔ اس کی ایجاد کا سہرہ طبیب انقلاب عظیم طبی سائنسدان،جناب حکیم دوست محمد صابر ملتانی رحمہ اللہ کے سر ہے۔ انھوں نے عرصہ تقریباً ٢٥ سال خوب محنت سے تجربات و مشاہدات کیئے اور طب  یونانی، طب ایلوپیتھی (فرنگی طب)، ہومیو پیتھی وغیرہ کی کمزوریوں کو بھانپ کر ایک جدید لیکن منظم نظریہ علاج دنیا کے سامنے پیش کیا۔ ذکر کی گئی طبوں میں کوئی بھی اپنے اصولوں اور قوانین پر نہیں اترتی تھی کیونکہ ان میں کوئی بھی حقیقی اصول شفاء موجود نہیں تھا اور نہ ہی موجودہ وقت میں ہے لیکن اس کے مقابلہ میں ابتدا میں جو نظریہ پیش کیا وہ اصول شفاء کے تحت تھا جسے پہلے نظریہ مفرد اعضاء کا نام دیا گیا اور اس پر کامیاب علاج معالجہ کے تجربات کے بعد اسے قانون مفرد اعضاء کا نام ملا۔ 

حضرت دوست محمد صابر ملتانی رحمہ اللہ جن کا انتقال 1972 میں ہوا ، اپنی تحقیقاتی دور میں متعدد کتب تصنیف کیں۔ جیسے جیسے ان کے تجربات و مشاہدات آگے بڑھتے گئے ان کے مضامین بھی بڑھتے گئے لیکن حضرت کو اپنی آخر عمر تک کوئی موقع نہ ملا کہ وہ اپنی تصنیفات کو از سر نو ترتیب دے پاتے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی بیشتر تحریروں میں عجیب تضاد بھی نظر آتا رہتا ہے بعض مقامات پرآیات قرآن کی غلط تشریحات ہیں اور یقیناً اس کی وجہ ان کی دن بدن کی شدید مصروفیات اور بڑھتے تجربات تھے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہے تھے۔

بقلم حکیم سید ادریس گیلانی کے ’’عقل حیران ہے کہ یہ سب کیسے ہوگیا؟ بہر کیف چونکہ موصوف رحلت فرما چکے ہیں اس لیئے ان سے اس بارے میں رجوع کرنے کے لیئے تو نہیں کہا جاسکتا۔ مرحوم کی طبی کاوشات سے بھی کسی کو انکار نہیں ہوسکتا۔ ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ان کی جملہ اور جملہ مسلمانوں کی دانستہ اورنادانستہ خطائوں سے درگزر فرمائے، آمین‘‘

حقیقت قانون مفرد اعضاء کیا ہے؟

حضرت حکیم صابر ملتانی صاحب کی کتب سے ان کے اصول علاج جن سے حضرت نے خود علاج کیئے لیکن ان اہم نکات کو حضرت نے اپنے مخصوص انداز میں سمندر کو کوزے میں بند کردیا تاکہ اہل فہم ہی اس کو جان سکیں۔ ایسی تحریروں کو سمجھانا چونکہ ہر کسی کے بس میں نہ تھا اس لیئے بہت سے اطباء کرام نے اپنی اپنی سمجھ کے مطابق اپنے طلباء کو کئی ناقص علمی قواعد دے بیٹھے جن سے علاج و تشخیص پیچیدہ اور بے نتیجہ رہتی تھی۔ اگر کوئی بات غلطی سے ٹھیک ہوئی تو اس کی کوئی ٹھوس دلیل نہیں ملتی تھی۔ یہاں تک کہ کئی اطباء کرام نے تو یہاں تک کہ دیا کہ اصول قانون مفرد اعضاء پڑھنے پڑھانے کے اور ہیں اور مطب میں علاج معالجہ کے وقت اور ہیں۔ طبیب اپنے مریض کو جو سمجھ آئے وہ دوائیں دے دے۔ یہاں تک دیکھا گیا کہ ایک مریض کو تین تا چار بلکہ پانچ تحاریک تک کی ادویات بھی عام دے دی جاتی ہیں۔ جبکہ حضرت صابر ملتانی صاحب نے تو ایک مریض پر ایک ہی دوا تجویز فرماتے تھے، ہاں البتہ ایک مریض پر اسی تحریک کی کوئی دوسری دوا بھی موقع کے مطابق دے دیتے تھے جس کی مزید وضاحت اپنے مقام پر آئے گی۔

ایسے حالات میں طب قانون مفرد اعضاء کے جید اطبا کرام جن میں محترم حکیم رانا محمد سرور صاحب سر فہرست ہیں ، انھوں نے طب مفرد اعضاء کے ان پیچیدہ اور مخفی گوشوں کو دیگر اطباء قانون مفرد اعضاء تک طشت از بام کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ اللہ رب العزت نے ان پر کافی کرم کیا کہ ایسے پیچیدہ طبی کوڈ کے سمجھنے میں کامیاب ہوئے۔ اپنے کئی قریبی ساتھیوں کو سمجھایا اور اس سلسلہ کو باقاعدہ ایک تحریک کی شکل دی جس کا نام ’’حقیقت قانون مفرد اعضاء ‘‘ رکھا۔ یہ دستہ جناب حکیم اسلم انقلابی صاحب کی زیر صدارت اور جناب ڈاکٹر ارشد ملک صاحب کی معاونت سے حرکت میں ہے جس میں دن بدن پاکستان اور بیرون پاکستان سے اطباء کرام جُڑ رہے ہیں۔ اسلام آباد سے کراچی تک ہر ہفتہ کی بالمشافہ کلاسز اور ڈجیٹل میڈیا سے علم کے طلب گار حکماء حضرات کو تشخیص کے رموز و قانون سکھائے جاتے ہیں جن میں نبضوں اور قارورہ سے تشخیص بھی شامل ہیں۔ قارورہ سے تشخیص بھی متروک ہورہی تھی جسے دوبارہ جاری رکھنے کا سہرہ بھی حقیقت قانون مفرد اعضاء کے سر ہی ہے۔

ان شآاللہ ہم تشخیص و علاج کے تمام اہم علمی و عملی معلومات پیش کریں گے جن سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔طب کاعلم ایک وسیع علم ہے ۔ مطالعہ اور عملی طب مل کر ایک طبیب کو کامل تجربہ کار بناتا ہے۔



طلباء کی آسانی کے لیئے اس کے تربیتی نصاب کو اس طرح ترتیب دیا ہے 

  •  آغاز میں قانون مفرد اعضا کی تمام اہم اصطلاحات ہیں جنھیں سمجھ اور یاد کرلینا ضروری ہے۔ ان میں تمام تحریکات کے نام، ان کی کیفیت، ان کا فعل، ان کا مادہ، ذائقہ، رنگ، نفسیاتی پہلو وغیرہ شامل ہیں۔ 
  • دوسرے مرحلہ میں قدرت کاملہ کی فطری طاقتیں سمجھائی جائیں گی۔ اس میں مبادیات قانون مفرد اعضاء کے تحت کیفیات، ارکان، مادہ ، اخلاط، مزاج مکمل کیئے جایئں گے۔
  • تیسرے مرحلہ میں تحریک تسکین تحلیل کو بتایا جائے گا۔ اس میں کیمیائی اور مشینی تحریکوں کو بھی واضح کیا  جاتا ہے۔ اس میں مفرد اعضاء کا باہمی تعلق سیکھا جائے گا۔
  •  چوتھے مرحلہ میں اصول علاج (اصول شفاء) پڑھایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہر عمر و جنس کے مطابق حالت صحت کی نبضیں سمجھائی جائیں گی۔
  • سوزشی اور ورمی نبضوں کا بیان پانچویں مرحلہ میں ہے جس کا مقصد مرض کے درجہ کو معلوم کرنا ہے۔
  •  نیز قارورہ کی پہچان کیسے کی جائے اس پر پریکٹیکل مرحلہ نمبر ۶ میں کرائے جاتے ہیں۔
  • علاج بالغذا کیسے تجویز کی جائے؟ اس پر تفصیل سےگفتگو کی جاتی ہے۔
  • حضرت صابر صاحب کی تحقیقات کے مطابق کون ٹھیک طرح سے علاج کرتے ہیں؟ یہاں مختلف دلائل کا تیکنیکی جائزہ لیا جئے گا۔ مثلاً کیا اگلی تحریک سے علاج اصول کے مطابق ہے؟ جو لوگ مریضوں کو کئی تحریکوں کی دواء ملاکر دیتے ہیں کیا وہ ٹھیک ہیں؟ حقیقت قانون مفرد اعضاء کی مخالفت کیوں کی جاتی ہے؟ کیا مخالفت کرنے والوں کے کوئی طبی اصول بھی ہیں کہ خود ساختہ علاج معالجہ کرنے والے ہیں؟ قانون مفرد اعضاء میں تین کی جگہہ چار اعضاء رئیسہ ماننے والوں کا علمی رد کیا ہے؟
  • تھیوری کلاسز کےآخرمیں اس طرح کے بہت سے اشکالات کو مدلل طریقہ سے سمجھایا جاتا ہے۔
  • پریکٹیکلز میں ادویہ سازی (علم الصیدلہ)، جس میں ادویات کی صفائی ، پسائی، سے لیکر تکمیل ادویات تک تمام اہم امور پر تربیت کی جاتی ہے۔ اس میں کشتہ سازی، شربت سازی، مختلف قسم کے معجونات وغیرہ شامل ہیں۔
  • تیسرے مرحلہ کے بعد طلباء سے مریضوں کی تشخیص کرائی جاتی ہے۔ طلباء کی معاونت سے فری طبی کیمپوں کا انعقاد کرایا جاتا ہے۔


مکی دارالحکمت کراچی میں ہر اتوار صبح 11 تا 1 بجے منعقد کی جاتی ہیں۔

مرکزی کلاسز ہر ہفتہ رات 8 بجے صابر ملتانی دواخانہ کورال بازار اسلام آباد میں محقق دوراں، طبیب حاذق محترم حکیم رانا سرور صاحب کے مطب میں ہوتی ہیں۔ یہاں کے اہم تربیتی لیکچرسوشل میڈیا پر آن لائن نشر کیئے جاتے ہیں۔

تبصرے