۱) اصطلاحات قانون مفرد اعضاء

 قانون مفرد اعضاء کی خاص اصطلاحات

Terminologies used in Qanoon Mufrad Aza

تحریک


تسکین


تحلیل


مشینی حالت


کیمیاوی حالت


شدید


تحریکات کے نام

تحریکوں کے نام و ان کے مخصوص نمبر یہ ہیں جنہیں ایک دوسرے کے بدلے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کسی چیز کا مزاج بھی بتایا جاتا ہے۔

  1. اعصابی عضلاری
  2. عضلاتی اعصابی
  3. عضلاتی غدی
  4. غدی عضلاتی
  5. غدی اعصابی
  6. اعصابی غدی

ان تحریکات میں ان کی غالب کیفیات یا اس کا مادہ درج ذیل ہیں۔

  1. سردی
  2. سیاہی یا اندھیرا
  3. خشکی
  4. گرمی
  5. روشنی
  6. تری

ان کا مادہ یعنی کس طرح کی خلط خون میں کیمیاوی طور پر ہوتی ہے یا دوران علاج کس طرح کی خلط کیمیائی طور پر خون میں بڑھائی جائے گی۔

  1. بلغم جس میں سردی زیادہ سیاہی کم
  2. سودا جس میں سیاہی زیادہ سردی کم
  3. سودا جس میں خشکی زیادہ گرمی کم
  4. صفراء جس میں گرمی زیادہ خشکی کم
  5. صفراء جس میں روشنی زیادہ تری کم
  6. بلغم جس میں تری زیادہ روشنی کم

حالت صحت

صحیح المزاج اخلاط کا بدن انسان میں حسب ضرورت پورے اعتدال کے ساتھ بنتے رہنا اور اعضاء کا اپنی طبعی استعداد کے ساتھ اخلاط سے تغذیہ پاکر اور قوت حاصل کرکے افعال بدن کو صحیح صحیح اور درست انجام دیتے رہنا حالت صحت کہلاتی ہے اور اس حالت میں بدن پر کوئی ذہنی نفسیاتی عضوی اور فعلی دبائو یا بوجھ نہیں ہوتا۔

حالت مرض

مرض بدن کی اس حالت کا نام ہے جب بدن اور مجاری اپنے افعال صحیح طور پر انجام دینے سے قاصر رہیں۔ یہ حالت صحت کی ضد ہے یعنی فاسد اخلاط کا بدن میں بے اعتدالی اور بلا ضرورت بننا اور اعضاء کا اپنی طبعی استعداد کے ساتھ قوت حاصل نہ کرکے افعال بدن کا صحیح صحیح اور درست انجام نہ دے پانا حلات مرض کہلاتا ہے۔

سوئے مزاج سادہ

جس سے کسی مفرد عضو میں صرف کیفیاتی یا نفسیاتی طور پر تبدیلی واقع ہوتی ہے لیکن اس عضو کے فعل میں کوئی خرابی واقع نہیں ہوتی یا خرابی اس قدر لطیف ہوتی ہے کہ اس عضو کے اندر کوئی قابل لحاظ کیمیاوی یا خلطی خرابی واقع نہیں ہوتی، صرف اس عضو کے فعل میں معمولی سا تغیر ضرور واقع ہوتا ہے۔ یہ صرف خارجی اثرات سے ہوتا ہے اس کو اسباب بادیہ کہا جاتا ہے جیسے دھوپ میں بدن کا گرم ہوجانا یا خوف سے چہرے کا رنگ فق ہوجانا۔

سوئے مزاج مادی جس میں کسی مفرد عضو میں کیمیاوی و خلطی تغیرات واقع ہوں یعنی یہ تبدیلیاں صرف کیفیاتی یا نفسیاتی نہیں ہوتیں بلکہ اس مفرد عضو میں خون کے اجزاء میں کمی بیشی یا سودا صفرا بلغم میں افراط و تفریط یا خرابی یا مقام کی تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے۔ مزاج کا یہ بگاڑ داخلی اثرات سے ہوتا ہے اس کو اسباب سابقہ کہاجاتا ہے جیسے صفرا کی زیادتی سے بدن میں گرمی کا زیادہ ہونا یا بلغم کی کثرت سے رطوبت کا بڑھ جانا، مفرد اعضاء کے اندر یہ تبدیلیاں تحریک کہلاتی ہیں، چاہے کیفیاتی ہوں یا کیمیاوی، بادی ہوں یا مادی، خلطی ہوں یا عضوی جب بھی کوئی کیفیت زیادہ ہوگی یا کوئی خلط زیادہ بنے گی یا کوئی مضر مادہ عضو کو متاثر کرے گا تو اس عضو میں تحریک پیدا ہوگی اور اس کے افعال تیز ہوجائیں گے۔۔ ابتدا میں ایک طاقت کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے لیکن اگر یہ حالت مسلسل قائم رہے اور مفرد عضو کے اندر یا باہر مسلسل دبائو بڑھتا جائے تو افعال تیز ہوجاتے ہیں اور افعال کی تیزی سے جو اخلاط یا رطوبات یا مواد پیدا ہورہے ہیں وہ جسم میں اور بڑھ جاتے ہیں جیسے جگر کے فعل کی تیزی سے صفرا دماغ کے فعل کی تیزی سے بلغم دل کے فعل کی تیزی سے ریاح میں زیادتی ہوجاتی ہے۔

مرض ترکیب

جب کسی عضو میں تحریک پیدا ہوجاتی ہے تو اس کے اثرات لازماً دوسرے اعضاء پر بھی پڑتے ہیں جس سے تسکین یا تحلیل میں سے کوئی ایک حالت دوسرے عضو میں پیدا ہوجاتی ہے۔ عضو کے جس فعل میں تسکین یا تحلیل پیدا ہوتی ہے وہی عضو دراصل بیمار ہوتا ہے اور اسی کا علاج کیا جاتا ہے۔ تسکین یا تحلیل والے عضو کی وجہ سے غیر طبعی علامات کا اظہار ہوتا ہے۔ کسی عضو کے ذاتی ضعف یا فطری ساخت کی وجہ سے تسکین یا تحلیل زیادہ ہوجائے تو پھر اس کے افعال میں غیر طبعی تبدیلیاں پیدا ہوجاتی ہیں اس کو مرض ترکیب کہاجاتا ہے۔ اس میں کسی جسم یا عضو کی شکل و صورت میں بھی تبدیلیاں واقع ہوجاتی ہیں اور جسم اپنے حجم میں بوجہ تسکین و اجتماع رطوبات پھول جاتا ہے یا بوجہ تحلیل و ضعف پھیل جاتا ہے اور اس میں اضافی و غیر ضروری ابھار و زائدے پیدا ہوجاتے ہیں۔ مرض ترکیب کی یہ صورتیں پیدائش سے پہلے بھی پیدا ہوسکتی ہیں اور پیدائش کے بعد بھی۔

تفرق اتصال

جب کوئی انتہائی تیز سوزشی مادہ اعضاء کی ساخت میں نفوذ کرتا ہے تو اس عضو کے اجزاء لازمی طور پر متفرق اور جدا ہوجاتے ہیں اور باہمی اتصال ختم ہوجاتا ہے اس مرض میں عضو متحرک عضو محلل اور عضو مسکن تینوں اعضاء کا باہمی ربط ختم ہوجاتا ہے جس اعضا کے افعال باطل ہوجاتے ہیں۔ یہ تحریک تسکین تحلیل میں انتہائی حالت ہوتی ہے جس سے ان کے افعال رک جاتے ہیں۔ اگر اعصاب خبر رساں میں ہے تو جسم کے حالات کی اطلاع دماغ کو نہیں پہنچتی، اگر حکم رساں میں ہے تو دماغ کے احکامات جسم کو نہیں ملتے۔ اگر عضلات ارادی میں ہو تو یہ احکامات پر عمل کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں اگر غیر ارادی عضلات میں ہے تو یہ غیر منظم ہوجاتے ہیں۔ اگر غدد جاذبہ میں ہے تو جسم کو خوراک ٹھیک سے نہیں دے پاتے اور اگر غدد ناقلہ میں ہے تو عمل اخراج کو متاثر کردیتے ہیں۔

خلیات کے اندر کوئی اجنبی تیز اور زہریلا مادہ نفوذ کرجاتا ہے جس سے خلیہ کی ذات میں کیمیاوی اور عنصری خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اور خلیہ کی ہیئت میں تبدیلی ہوتی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ دوسروں سے کٹ جاتا ہے اور اپنےجیسے بیمار اور فسادی خلیات بنانے لگتا ہے جسکی کیمیائی ترکیب بالکل غیر طبعی اور مختلف ہوتی ہے۔ یہ خلیات جسم میں کوئی طبعی عمل و فعل نہیں کرتے الگ ہونے کی وجہ سے جسم کا حصہ نہیں بن پاتے۔ خلیات کے اندر پیدا ہونےوالی یہ بد ترین صورت ہوتی ہے۔

اوقات مرض: زمانہ ابتدا (جب مرض شروع ہوتا ہے)، زمانہ تزاید (جب مرض بڑھتا ہے)، زمانہ انتہا (جب مرض پوری شدت اختیار کرلے اور ایک حالت پر ٹھہر جائے۔) اور زمانہ انحطاط (جب مرض کم ہونا شروع ہوجائے۔)



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

حقیقت قانون مفرد اعضاء ( Haqeeqat Single Organ Pathy)